میں غلام اسٹوڈنٹس ہوں انٹرنیٹ سے محروم ہوں اب بھی میرے بیگ میں کتابیں ہیں ۔ کالج اور یونیورسٹی کے قریب مجھے جانے نہیں دیا جاتا ہے الزام وہی جھوٹا ہے کہ آپ دہشتگردی پھیلاتے ہیں۔ لیکن 22 اپریل سے میں اپنے اغواء شدہ لیڈر بی ایس او آزاد کے چیئرمیں زاہد بلوچ سمیت اپنے دوسرے دوستوں کی بازیابی کیلئے اپنی آرگنائزیشن کے فیصلے کے مطابق تادم بھوک ہڑتال پر بیٹھا ہوں مجھے مرنے کا شوق نہیں ہے۔ میں بھی زندہ رہ کر علم حاصل کرنا چاہتا ہوں اور انسانیت کیلئے کچھ کرنا چاہتا ہوں ۔ میرے آرگنائزیشن نے مجھے انسانیت کا درس دیا ہے۔ میں کسی دوسرے پر ظلم نہیں کرسکتا لیکن اپنے آپ پر کر سکتا ہوں۔ اس لیے اپنے پر تشدد کرکے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھا ہوں میرے مرنے کا مقصد اسٹوڈنٹس ، کتاب اور قلم کو محفوظ کرنا ہے۔ لہٰذا میں یونیسکو جو کتاب عالمی دن کو ہرسال منانے کی اپیل کرتی ہے سمیت تمام علم اور کتاب دوست انسانوں اور ممالک سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بلوچ اسٹوڈنٹس پر ہونے والی اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں ۔اور بلوچ اسٹوڈنٹس کا ساتھ دیکر بلوچ مسلے کو حل کرنے میں مدد کریں۔آپ ہمیں دنیا کے تمام ترقی پسند اسٹوڈنٹس کے ہم قدم اور ہم آواز پائیں گے۔علم و قلم دوستوں سے اپیل ہے کہ وہ بلوچستان میں پابند سلاسل بلوچ اسٹوڈنٹس اور زنجیروں سے جکڑی ہوئی کتاب اور قلم کے متعلق ضرور بولیں اور انکے رہائی کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں۔ میرے آرگنائزیشن کا اور میرا مقصد اسٹوڈنٹس ، کتاب اور قلم کو محفوظ کرنا ہے

0 comments:

Post a Comment

Google+