لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 1590دن ہوگئے ۔لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں اظہار یکجہتی کرنیوالوں میں وکلاء برادری سول سوسائٹی کے لوگوں نے بڑی تعداد میں لاپتہ افراد شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کی اور بھر پور تعاون کا یقین دلایا اور انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں پاکستان آرمی ایف سی اور قبضہ اداروں کا کردار قابل تعریف اور جمہوریت کی فروغ میں معاون ہے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اگر جمہوریت اتنا آزاد ہوتا تو آج سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے منعقد کئے گئے سپریم کورٹ کے احکامات اگر اتنے ہی مقدس پایا ورفل ہوتے تو اس نے جبری گمشدہ بلوچ فرزندوں کی مقدمہ کی سماعت کے دوران 28نومبر 2013کو حکم دیا تھا کہ بلوچستان میں ایف سی آئی جی میجر جنرل اعجاز شاہد اور لاپتہ افراد کے مقدمات میں نامزد فوج ایف سی وخفیہ اداروں کے اہلکاروں بریگیڈیر اورنگ زیب کرنل نعیم میجر طاہر صوبیدار مومن والد بخش سمیت 19افراد اہلکار29نومبر کو عدالت م یں پیش کئے جائیں جبکہ 29نومبر 2013کو بھی مذکورہ افسران واہلکار عدالت میں پیش نہیں کئے گئے عدالت نے مذکورہ ملزمان کو سی آئی ڈی کوئٹہ کے روبرو پیش کرنے کا حکم دیا مگر پاکستان کی تاریخ کے مضبوط وفعال چیف جسٹس کی مذکورہ احکامات پر بھی حکومت نے کوئی عملدرآمد نہیں کیا یوں بیچارہ چیف جسٹس چوہدری افتخار اپنے مذکورہ بالا عدالتی احکامات کے تعمیل کی حسرت دل میں لئے 11دسمبر 2013کو ملازمت سے ریٹائرڈ ہوگئے میرا مقصد اس حقیقت کو ثابت کرنا ہے ۔کہ یہ کٹھ پتلی حکومت اور ان کے آقاؤں کیلئے عدالتی احکامات کی دراصل کوئی اہمیت نہیں کیا پاکستان آرمی ایف سی اور خفیہ اداروں کا کردار بلوچستان میں جمہوریت کی فروغ میں معاون وقابل تعریف ہے ۔یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ سیاسی ومذہبی فکر نظریہ کی آزادی اظہار رائے کی آزادی جان ومال نجی زندگی اور چادر چاردیواری کے تقدس کی تحفظ بلا رکاؤٹ نقل وحرکت کی آزادی مناسب تعلیم اور دیگر بنیادی انسانی حقوق کی تحفظ کے بغیر جمہوریت کا ریل کبھی پٹڑی پکڑ ہی نہیں سکتا مگر ایف سی خفیہ اداروں اور ان کی سرپرستی میں قائم وسرگرم عمل ڈیتھ اسکواڈز کے ہاتھوں بلوچ عوام کی جان ومال اور چاردیواری کا تقدس غیر محفوظ ہیں سیاسی کارکنوںں طلباء تنظیموں نوجوانوں کیلئے تعلیم روزگار اور آزادانہ نقل وحرکت یسے جمہوریت کے دروازے عملاً بند ہیں ۔


0 comments:

Post a Comment

Google+