دختر بلوچستان زر گل، زرینہ مری (انسانیت سے شکوہ)
تحریر : ایس لہڑی
فریاد تمہاری کون سنے گا
بات تمہاری کون کہے گا
اس بہروں کی بستی میں
عیش و عشرت کی ہستی میں!
تیری بے بسی
اور بے چارگی
ہے لہولہان
تیری روح بھی زخمی
اور نڈھال
کس کو پتہ ہے تیرا حال
اندھے ہے یہ دنیا والے !
زنجیریں ہیں انکی زبان پر
لوح و قلم پر
لب کشائی کون کریگا
بتلائے گا کون
تیری چیخ و پکار
آہ و زار
کون سناۓ
ہے گونگے سارے
اب دنیا والے !
عورت کی آذادی کا
حقوق انسانی کا پرچار کرنیوالے
سیمیناروں میں
گلی بازاروں میں
ہیں سارے خودنما
صرف پرچار کرتے رہتے ہیں
اور خاموش ہیں آج
اب ہوچکے ہیں اندھے سارے
ہر کسی کا اپنا مفاد
ہر کسی کا اپنا سوچ
کون کریگا تیری بات
ہے جدا تو سب کا ذات
تیری پکار کون سنے گا
اس بے حسوں کی دنیا میں !
عزت تیری سب سے اعلی

غیرت تیری سب سے زیادہ

تم پاک دامن
تم عزت دار
خدا کی قسم
اے میری بہن
تجھ کو میرا سلام !
کیا قربان
اپنی آن
اس وطن پر
شہیدوں کے چمن پر
اے میری بہنا
تیرے بھائی کا
ہے
کیا کہنا
تم نے پا لیا ہے زندگی میں
آج
شہادت کا
وہ عظیم معراج
اے دختر بلوچستان
تم زندہ شھید ہو
تم زندہ شھید ہو





0 comments:

Post a Comment

Google+