لندن( این این آئی) بلوچ رہنماء میر جاوید مینگل نے مذہبی انتہاء پسندوں کی جانب سے کوئٹہ و مستونگ میں خواتین پر تیزاب پھینکنے اور پنجگور میں بچیوں کی تعلیم پر قدغن لگانے، تعلیمی اداروں کے بندش کی بھر پور الفاظ سے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذہبی انتہاء پسندوں نے خواتین کی چہروں کو نہیں بلکہ بلوچ روایات، اقدار، اور انسانیت کی چہرے کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہیں۔ قبضہ گیر ریاست اور اْس کے گماشتے بلوچ قومی تحریک میں بلوچ خواتین کی کردار اور سرگرم عمل ہونے سے خوفزدہ ہوچکے ہیں۔ اب اوچھے ہتکھں ڈوں کی زریعے خواتین کو ٹارگٹ کی جارہا ہے۔ بلوچ خواتین نے جس بہادری کا مظاہرہ کرکے باباء4 بلوچ نواب خیر بخش مری کے جسد خاکی کو فوج اور اْن کے کاسہ لیسوں کے قبضے سے اپنی تحویل میں لیکر قومی اعزاز کے ساتھ سپردخاک کیا۔ اس کے علاوہ لاپتہ بلوچ فرزندوں کی بازیابی کے تحریک اور لانگ مارچ میں بلوچ بیٹیوں کے کردار تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ آئی ایس آئی اور اْس کے کارندے اب اس طرح کی حرکتیں کرکے انہیں قومی جہد سے دور کوشش کررہے ہیں لیکن وہ اس طرح کے غلیظ حرکتوں سے بلوچ خواتین کو خوفزدہ نہیں کرسکتے۔ میر جاوید مینگل نے مزید کہا یہ خواتین پر تیزاب پھینکنے کا پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے قبل خضدار، خاران، قلات سمیت دیگر علاقوں میں اس طرح کی دلخراش واقعات پیش آئیں ہیں اور کوئٹہ میں انہی مذہبی قوتوں نے طالبات کی بس کو اپنی حیوانیت کا نشانہ بناچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قابض پاکستانی فوج بلوچ سیاسی و قبائلی روایات کو روند کر ایک گہری سازش کے زریعے بلوچستان میں مذہبی انتہاء پسندی کو پروان چڑھا رہی ہے لیکن بلوچ ایک لبرل اور سیکولر قوم ہے۔ بلوچستان اور بلوچ معاشرے میں مذہبی جنونیت اور درندگی کی کوئی گنجائش نہیں۔ میر جاوید مینگل نے کہا کہ آئی ایس آئی اور فوج نے طالبان کے زریعے پشتون کلچرل کو ملیامیٹ کرنے اور تعلیمی اداروں کو تباہ کرنے کے بعد اب بلوچستان کا رْخ کرچکے ہیں۔ پنجگور میں گزشتہ کئی ماہ سے گرلز تعلیمی ادارے بند ہیں۔ خواتین کی تعلیم حاصل کرنے پر جبری پابندی، اسکولوں کی بندش اور خواتین پر تیزاب پھیکنے میں قابض ریاست کے تشکیل کردہ مذہبی دہشت گرد تنظیمیں اور ڈیتھ اسکواڈز ملوث ہیں جو بلوچ قوم کے آزادی کی تحریک کو کاونٹر کرنے اور عالمی سطع پر بدنام کرنے کے لئے اس طرح کے انتہاء4 پسند قوتوں و تنظیموں کی افزائش اور حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔میر جاوید مینگل نے مزید کہا کہ بلوچ قوم اور آزادی پسند قوتیں مذہبی جنونی ملاوں کا راستہ روکنے اور ایسے واقعات کی تدارک کے لئے متحد ہوجائیں اور اْنہیں منہ توڑ جواب دیں۔ اْنہوں نے عالمی اداروں اور مہذب ممالک سے اپیل کی ہیکہ وہ پاکستان کی جانب سے بلوچستان میں طالبائزیشن کو پروان چڑھانے سے روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں ایسا نہ ہو کہ پاکستان اور اْس کے خفیہ ادروں کی اسپونسرڈ مذہبی انتہاء پسند پورے خطے کو اپنی لیپٹ میں لے آئے۔








رکھنے کی ناکام

0 comments:

Post a Comment

Google+