قابض پاکستان ہمارے خواتین پر تیزاب پھینک کر ہمیں یہی احساس دلا رہا ہے کہ ہم غلام ہیں ۔ حیر بیار مری
لندن (بی یوسی نیوز) بلوچ قوم دوست رہنما حیربیار مری نے اپنے بیان میں پاکستان کے فوج اور آئی ایس 
آئی کے پیر رول پر چلنے والے مذہبی انتہاپسندوں کی جانب سے بلوچ خواتین پر تیزاب پھینکنے کو غیر انسانی اور غیر اخلاقی فعل قرار دے کر اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت بلوچستا ن میں انتہا پسندی کو فروغ دے رہا ہے تاکہ بلوچ قومی آزادی کی تحریک کو کاوٗنٹر کر سکے جیسے جیسے بلوچ قومی آزادی کی تحریک زور پکڑتا جارہا ہے بلوچستان میں پاکستانی ایجنسیوں اور آرمی کے پالے ہوئے مذہبی انتہاپسندوں کی کاروائیوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ اس میں خصوصی طور پر بلوچ خواتین کو ٹارگٹ بنایا جار ہا ہے کیونکہ اس وقت بلوچ خواتین بلوچ قومی آزادی کے لیے اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ ہی جدوجہد کر رہے ہیں حال ہی میں مستونگ اور کوئٹہ میں بلوچ خواتین پر تیزاب پھینکے کا واقعہ پاکستانی ایجنسیوں اور فوج کے بزدلانہ حرکتوں کو واضع کرتا ہے۔انہوں نے کہا بلوچ معاشرے میں خواتین کو ایک معزز مقام حاصل ہے لیکن آج قابض پاکستان ہمارے خواتین پر تیزاب پھینک کر ہمیں یہی احساس دلا رہا ہے کہ ہم غلام ہیں اور ہمارے قسمت کا فیصلہ صرف قابض کر سکتا ہے ہماری شناخت مٹانے کے ساتھ ساتھ ہمارے ننگ و ناموس کے چہرے بگاڑنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسخ شدہ لاشیں ملنے کے ساتھ بلوچ عورتوں پر تیزاب پھینکنے کا سلسلہ پاکستانی فوج ایجنسیوں کی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہیں پاکستانی فوج بلوچ قوم کی خاص کر بلوچ نوجوانوں اور بہنوں کی جدوجہد کی وجہ سے حواس باختہ ہے جس کا مثال کچھ مہینے پہلے پنجگور میں بلوچ خواتین کو تعلیم کے زیور سے دور کرنے کے لیے پاکستان نے اپنے مذہبی اور ڈیتھ سکواڈز کے زریعے لڑکیوں کی تعلیمی بندش کا سلسلہ شروع کیا تین مہینے سے پنجگور میں لڑکیوں کے تمام تعلیمی ادارے بند ہیں۔حیربیار مری نے کہا پاکستانی ایجنسیاں اور فوج پنجاب کو آگے لے جانے کے لیے بلوچستان ور پشتونخوا میں اپنے مذہبی انتہاپسندوں کے زریعے تعلیم کو تباہ کر رہا ہے۔ اور خواتین جو کہ کسی معاشرے کی ترقی کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں انہیں گھروں تک محدود کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اسی طرح دنیا کو انہی مذہبی انتہاپسندوں کے نام پر بے وقوف بنا کر اورپیسے بٹورکر پنجاب کی ترقی خوشخالی اور تعلیم کے لیے استعمال کر رہا ہے پنجاب کی یونیورسٹیوں میں لڑکے اور لڑکیا ں ایک ساتھ تعلیم حاصل کرتے ہیں ان کے لیے سب ٹھیک ہے لیکن بلوچ اور پشتون کے خواتینسودا سلف کے لیے باہر نکلتے ہیں ان پر تیزاب پھینکا جاتا ہے سکولوں کو بموں سے اڑایا جاتا ہے تاکہ وہمقبوضہ بلوچستان اور پشتونخوا کو اپنے مذہبی انتہاپسندوں کے زریعے تعلیم سے دور رکھ کر ہمیشہ کے لیے غلام بناسکیں اوران کے نام پر اپنے آپ کو ترقی دے سکیں۔حیربیار نے کہا کہ بلوچ معاشرہ جو ہزاروں سال سے اعتدال پسند رہا ہے اسے قابض پاکستانی ریاست اسے انتہا پسندی کی طرف لے جار ہا ہے جو کل یہ دوسرا وزیرستان بھی بن سکتا ہے وزیرستان وغیرہ میں بھی پاکستان نے پہلے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی لگایا اور خواتین کے چہروں پر تیزاب پھینکے اگر اس وقت انہیں کنڑرول کیا جاتا تو آج دنیا کے لیے وہ درد سر نہیں بنتے بلوچستان میں ابھی یہ نیا نیا شروع ہوا ہے اس لیے بین الاقوامی دنیا کو پاکستان اوار اس کے ڈیتھ سکواڈ مذہبی جنونی لوگوں کے عمل اور حرکت کا نوٹس لینے چاہیے تاکہ پاکستان کی مذہبی جنونیت کو پھیلنے سے وقت پر روکا جا سکے دنیا کو اس گمبیرمسلئے کی ایمیت کوسمجنا چایہے






0 comments:

Post a Comment

Google+